* خالی مکان میں ایک دعا *
خالی مکان میں ایک دعا
شاید اتنا بجھا ہوا۔یا
اتنا بے خود
بے آزار
جیسے سطح آب پہ ٹھہراپتہ کوئی
ساکت، جامد، بے رفتار
یا خود اپنی ذات کے اندر
اتنا بے در، بے دیوار
مجھ کو
اس ویران کھنڈر میں چکر اتے آسیب سے کوئی خوف نہیں
آنگن میں امرود کے نیچے لیٹا، تنہا، خالی، چپ
منظر، پس منظر میں گڈمڈ ہوتا میں
پیپل سے ٹکراکے پلٹتی، سر کو پٹکتی، اندھا دُھندہے حملہ آور
میری پیاری دوست ہوا
منہ زور ہوا
احساس دلاتی ہے مجھ کو
میرے تن میں من میں جتنا سناٹا ہے
اس میں تو دس دس آکاش گزارہ کرسکتے ہیں!
مالک ومولا!!
آوارہ سب رنگ ہوئے میری آنکھوں کے
دکھ کی یادیں خوابوں کا رخ موڑچکی ہیں
میں کس دل سے تن کے بھیتر دھوپ نہاروں
بادل کے ارمان سجائوں
اور سنہری، سبز، گلابی، دھانی کھڑکی
مجھ میں نہ کھول
میرے من کے اندر جتنی دھندہے مولا
اس کو ہی کردے انمول
+++
|