donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Jameel
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ہر سال نیا سال آتا ہے *
نیا سال

ہر سال نیا سال آتا ہے
ہر سال امیدیں بندھتی ہیں
ہر بار نیا کچھ کرنے کو
دل میں ارمان مچلتے ہیں
ہر بار کچھ ایسا لگتا ہے
اس بار یہ سپنا سچ ہوگا
اس بار کا سورج ہر ہردن
اک نئی کرن لے آئے گا
اس بار چمن کے سب غنچے
چہکیں گے، ہنسیں گے ، گائیں گے
بے خواب آنکھوں کے دامن میں
کوئی رنگ آکے بھر جائے گا
بے نقش ہتھیلی پر کوئی 
تقدیر سی کچھ لکھ جائے گا

ہر سال نیا سال آنے پر
آشائوں کا پنچھی اُڑتا ہے
بادل سے ، ہوائوں سے مل کر
خوابوں کے محل بناتا ہے
اک قطرہ نور کا مُسکائے
تو رات سمندر ہو جائے
اک پھول جو بانہیں پھیلائے
کل باغ معطّر ہو جائے!

آشائوں کے بھولے پنچھی کو
اب کیسے کوئی سمجھائے
آتا ہے نیا ہر سال، مگر
ہر کام پُرانا کرتا ہے
ہر روز نکلتا ہے سورج
پر رات تو بڑھتی جاتی ہے
ہر صبح چٹکتے ہیں غنچے
اور آنکھ برستی جاتی ہے
ویسے ہی فسادی ہاتھوں سے
گھر اب بھی جلائے جاتے ہیں
ہاں اب بھی خون کی ہولی سے
تیوہار منائے جاتے ہیں
ہر کام پُرانے سال کا ہم
ہر نئے برس میں کرتے ہیں
مرنے کو زندہ رہتے ہیں
اور زندہ رہ کر مرتے ہیں
یہ کھیل کہ جب تک جاری ہے
ہر رقصِ کہن لہرائے گا
ہم جس دن خود کو بدلیں گے
اس روز نیا سال آئے گا
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 377