نغمہ ،سیّال اور موسم لہو میں گونجتا نغمہ بدن کے شور سے آہنگ کا طالب ہوا ہے رگوں میں رینگتا سیّال خواہش کی ندی میں بے بھنور ، بے گھر ہے کب سے آسماں پر اب کوئی موسم نہ اُبھرے میں دھواں بن کر بکھر جانے ہی والا ہوں!! ٭٭٭