donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Jameel
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* نیا موسم *
نیا موسم

یہ موسم بے بسی کا ہے
یہ موسم بے حسی کا ہے
یہ موسم بے رخی کا ہے
اور اس موسم کا صرف اس شہر پر ہی کچھ اثر ہو
ایسا اب بالکل نہیں ہے
یہ موسم اب کے سب ہی شہروں اور ملکوں میں
کافی دور تک پھیلا ہوا ہے
کسی کی کوئی بات
کسی کے کانوں تک جانے سے پہلے
 خلا میں ہی اٹک کر رہ گئی ہے
کسی کی چیخ نکلی تو
وہ بس کھڑکی کے شیشوں میں ہی پھنس کر رِس رہی ہے
عجب ہے صورتِ حال
کہ موسم دور کافی دور تک پھیلا ہوا ہے
عجب ہے بے یقینی
کسی کی کوئی کچھ سنتا نہیں ہے
چمکتی آنکھ، ہلتے لب، اشاروں والے لاکھوں ہاتھ
خود سے جوجھتے ہیں
ایک بے چینی کا عالم ہے
مگر موسم کے کانوں پر اثر کچھ بھی نہیں ہے
کہ اس کی آنکھوں پر سورنگوں والا ایک چشمہ ہے
جہاں بے اعتباری ، بے حسی اور بے رخی کی سب شعاعیں
اس کے چہرے پر مسلسل ناچتی ہیں
شعایں شش جہت میں پھیلتی ہی جا رہی ہیں
کہ ایسے میں
کم از کم یہ تو کر سکتے ہیں ہم
 یہ بات لکھ کر چاروں جانب مشتہر کردیں
ہمارے دل کے شیشے پہ
جو بچپن میں ہماری مائوں نے ممتا کے روشن عکس سے تحریر لکھی تھی
وہ قصہ اب بھی زندہ ہے
وہ چہرہ اب بھی تازہ ہے
وہ جذبہ اب بھی ہنستا، بولتا اور باتیں کرتا ہے
کہ آئو
اس سے مل کر بے بسی اور بے حسی کی سب صعوبت دور کرلیں
قبل اس کے 
کوئی موسم دل کی جانب بھی سرک آئے
اسے بھی لوٹ لے جائے!!
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 378