* بے نام سمندر *
بے نام سمندر
اے مرے دل!
مرے۔ دھڑکنوں کے سمندر!
دھڑکنیں جو تری زیست کی ماحصل ہیں
دھڑکنیں۔ جن کی شکل کئی ہیں
جن کے چہرے کئی رنگ ہر لمحہ لیتے ہیں، دیتے ہیں
ممتا، محبت،وفا، پیار، اخلاص
باتیں، گلے، شکوے، رنج و الم،
آرزو ، خواہشیں اورمحرومیاں
ایسے ہی کتنے بے چہرہ جذبات کی سر پھری کشتیاں
تیرتی ہیں تیرے سینے پر
اے مرے دل!
تو، مگر
اُ ف نہ کر
کیوں کہ تو اک سمندر ہے
بے نام لہروں کی بے نام چیخوں بھرا اک سمندر!
٭٭٭
|