donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Jameel
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* آوارگی کی حمایت میں ایک خشک نظم *
آوارگی کی حمایت میں ایک خشک نظم

فاصلوں سے کہو:
سرخ موسم کے رنگ زباں کے لئے
ان کو زیبا نہیں بے شجر راستوں سے گزرنا
اور
مسافت کی لہروں پہ بڑھتے ہوئے
چند اُمیدوں کے قدموں کو دھندلاہٹوں میں گرفتار کرنا
ان کو زیبا نہیں۔ دھوپ کی پتلیوں میں لہو رنگ بھرنا
ان کو زیبا نہیں۔ ایک منزل نما کھوکھلے پن کو یوں بھاری بھرکم کرنا

فاصلوں کو بتادو:
سرخ موسم کا رنگِ زباں۔ ذائقوں کا کوئی بھی سماں لے کے آئے
بے شجر راستوں کا دھواں۔ بن کے سورج کوئی قوتوں کے کرشمے دکھائے
دھوپ کی پتلیوں میں جہاں، کوئی چھائوں انہیں جھیلتے جھیلتے تھک سی جائے
پھر بھی
شوقِ سفر کی جبلّت
اپنے قدموں میں قائم رہے گی
فاصلوں کو یہ مژدہ سُنادو:
حیثیت ان کی یوں بھی مسلم رہے گی
دھوپ کی پتلیاں بے شجر راستے
اور لہو سے بھرا سرخ موسم
فاصلوں کو مسلح کریں تو کریں
میرے شوق سفر پہ اثر ان کا کچھ بھی نہ ہوگا
فاصلے میری نظرو ں بس فاصلے ہی رہیں گے
کوئی منزل نما کھوکھلا پن
میرے قدموں سے الجھے نہ الجھے
حوصلے میرے ہنس ہنس کے شاہد
ہر صعوبت سے ملتے رہیں گے
ریت میں پھول کھلتے رہیں گے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 390