* روایت *
روایت
مجھے افسوس نہیں کہ وہی تم نے کیا!
اور حیرت بھی نہیں اس پہ ، کہ جو کچھ بھی ہوا!
تم نے جو کچھ بھی کیا، سب ہی کیا کرتے ہیں
لوگ تو یوں ہی بس ایسوں کا گلہ کرتے ہیں
میں گلہ کیوں کروں، میں لوگوں میں شامل کب ہوں
تم کوئی شمع سہی، میں کوئی محفل کب ہوں
تم نے تو دنیا بسائی ہے حقیقت کے لئے
رہ گئے خواب مرے، میری ضرورت کے لئے
٭٭٭
|