* طویل جمود کے دوران ایک نظم *
طویل جمود کے دوران ایک نظم
انتظار
اُس آنکھ کا
جو تیسری ہے
انتظار۔ اس خواب کا
جو آگہی ہے
انتظار۔ اس لفظ کا
جو شاعری ہے
انتظار و انتظار و انتظار
اے مرے لمحو!
مری یادو!
مری آوارگی میں گمشدہ جذبوں سنو
رات دن گردش میں ہیں سات آسماں
دیکھنا ، اس درمیاں
ایک چہرہ سینکڑوں چہروں کے جب ہو آر پار
ایک موسم تہہ بہ تہہ جب ہو خمار اندر خمار
توڑ کے ہر انتشار
میں سراپا آنکھ بن کے خواب دیکھوں گا
میں پھر سے گیت لکھوں گا
میں پھر سے گنگنائوں گا
میں تم میں لوٹ آئوں گا
٭٭٭
|