* زاویوں کے درمیان *
زاویوں کے درمیان
سنا ہے کہ کوئی حقیقت
مرے خواب زاروں سے ملنے
مرے خواب ریزوں کو چننے
مرے موسموں میں مرے ساتھ گھلنے، مچلنے، مری سانس بننے کو تیار ہے
سنا ہے کہ کوئی ضرورت
مری بے خودی سے اُلجھنے
مرے سونے پن میں چمکنے
مری کانچ کی کرچیوں سے بھری رہگزر پر
تبسم بچھانے کو تیار ہے
سُنا ہے کہ اب میری وحشت کسی موڑ پر ہاتھ اپنے اٹھائے کھڑی ہے
مجھے ورغلانے کو تیار ہے
مگر کیا مجھے یہ خبر ہے؟
مری ذات بھی اس مثلث کے ہر زاویے کو
آزمانے کو تیار ہے؟؟
٭٭٭
|