donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Jameel
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* ایک بے آواز مکالمہ *
ایک بے آواز مکالمہ

وہ زمانہ اور تھا
ساتھ یوں رہتے تھے سب
یہ پتہ چلتا نہ تھا کب دن مہینے سال بیتے
قہقہوں کے رنگ میں
کب کون سی قوسِ قُزح شام وسحر بن کر ہمارا غم ہوئی
گفتگو میں کن لطیفوں ، چٹکلوں نے پھول کب کتنے کھلائے
اوس کی بوندوں میں کتنے عکس جاگے
آنکھ کب کس کی کہاں پر نم ہوئی

پھر زمانہ اور آیا۔
قربتوں نے فاصلوں کے روپ دھارے
دوریوں نے ہاتھ اور پائوں نکالے
چٹھیوں، تاروں، سندیسوں نے مسلسل
ڈھیر سارے خواب والے
خوب صورت اور خوش آئند مستقبل سجائے
جانے کتنی بارہم پھر مسکرائے

اب زمانہ اور ہے
پھول، شبنم چٹکلے کچھ بھی نہیں
عید، دیوالی ، کرسمس کس لئے ہے؟
خواب، موسم، قافلے کچھ بھی نہیں
گفتگو بے کیف، چھٹی، تار ،سندیسہ فضول
اور اب اس کی ضرورت بھی ہمیں کیا
اے مرے معصوم بھائی!
وقت سے ہٹ کر، صدا سے دور، لفظوں سے پرے
میں تمہیں ہر لمحہ، ہر ساعت وہیں پر سن رہا ہوں
تم مجھے جس لمحہ جس ساعت جہاں پر سوچتے ہو
لوگ جھوٹے ہیں جو کہتے ہیں کہ
تم تو مرچکے ہو۔!!!
+++
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 384