* ایسانہ تھا کہ ہر گھڑی سوچا کروں تج *
غزل
ایسانہ تھا کہ ہر گھڑی سوچا کروں تجھے
اب تو نہیں تو چارسو دیکھا کروں تجھے
تو تو نگارِ قوسِ قزح تھا قدم قدم
یہ کیا ہوا کہ دھند میں ڈھونڈا کروں تجھے
تیری اداسے دیکھ، جنوں میرا کم نہیں
لب پر ہے اور نام پکارا کروں تجھے
شاہین تھا، اڑان تری یوں بھی اور تھی
میں اور ہوں کہ ریت میں ڈھونڈا کروں تجھے
توچاند میرا جھیل کی تہہ میں اترگیا
میں ساحلوں کی دھند میں ڈھونڈا کروں تجھے
+++
|