* ہر ایک چیخ معطل، ہر اک صدا منسوخ *
غزل
ہر ایک چیخ معطل، ہر اک صدا منسوخ
ہزار سجدوں کا حاصل، دردعا منسوخ
مجھے کہ تجھ میں چراغوں کو ڈھونڈنا واجب
تجھے کہ مجھ میں چمکنے کی ہرادا منسوخ
ہزار آہٹیں صدقے، ہر انتظار نثار
مگر وہ سامعہ ایسا کہ باصرہ منسوخ
وہ دن کا خواب اجالا، یہ شام کی تعبیر
قلم بدستِ قمر، شب کازائچہ منسوخ
ہزار چیختے ساحل مگر وہ اک دریا
خدا کے دشت سے گزرا کہ ناخدا منسوخ
+++
|