* غبار تو کہ نگہہ میری گرد، جھوٹ کہ س *
غزل
غبار تو کہ نگہہ میری گرد، جھوٹ کہ سچ؟
مرے جنوں کے خرابے میں درد، جھوٹ کہ سچ؟
خزاں کے ہاتھ حنابن کے لگ گیا ہے گلاب
لہو کا رنگ بہاروں میں زرد، جھوٹ کہ سچ؟
یقیں نمایاں ہے ہرچند لالہ وگل سے
غبار وہم کا صحرا نورد، جھوٹ کہ سچ؟
عدم ترا تبسم، میں اشک اشک وجود
نصیب گرمی جاں آہِ سرد، جھوٹ کہ سچ؟
لہو کا سبز پرندہ !گماں کا سرخ آکاش!
یقیں کے پائوں میں زنجیر درد، جھوٹ کہ سچ؟
+++
|