* گلابی باغ تھا یا شب گلابی *
غزل
گلابی باغ تھا یا شب گلابی
لہو معجز نا، گل سب گلابی
لہو خوابوں کا بوسہ لے چکا ہے
سنہری صورتیں ہیں ،لب گلابی
میں دل کی دھند پہ الحاد لکھدوں
گلابی شب کا ہر مذہب گلابی
فلک سے پوچھے آداب مقتل
شفق کی شام کا مطلب گلابی
تماشے دیکھنا پھر آسماں کے
سفیدی ہورہی ہوجب گلابی
+++
|