* مری نظر کہ ترادل ، پرنداوجھل ہے *
غزل
مری نظر کہ ترادل ، پرنداوجھل ہے
ہر ایک خواب کاحاصل، پرند اوجھل ہے
شجر جو کہہ نہ سکے، آسماں وہی سن لے
یقیں ہے وہم کی منزل، پرنداوجھل ہے
شفق شفق وہی سرخی :اڑان کی تعبیر
اُفق اُفق وہی محفل، پرند اوجھل ہے
صدا میں سمت نہیں بازگشت لامحدود
سفر کی شرط میں شامل پر نداوجھل ہے
بھنور کاکام جزیرے کو ورغلانا تھا
دھواں دھواں لب ساحل، پرنداوجھل ہے
+++
|