* اُڑتی چڑیا سے پیار کرنا تھا *
غزل
اُڑتی چڑیا سے پیار کرنا تھا
وقت کا اعتبار کرنا تھا
غم سمندر تھا ایک لمحے کا
کئی صدیوں میںپار کرنا تھا
مخلصی یوں بہت ضروری تھی
خود کو کچھ ہوشیار کرنا تھا
پھول مغرور ہو گئے آخر
باغ کو بے بہار کرنا تھا
حادثے یوں نہ متحد ہوتے
یہ سفر قسط وار کرنا تھا
٭٭٭
|