donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Jameel
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* جو بھید اصل تھا وہ کبھی کُھلا ہی نہ *
غزل 

جو بھید اصل تھا وہ کبھی کُھلا ہی نہیں
میں جس کا عکس ہوں وہ میرا آئینہ ہی نہیں
اُداس بیٹھا ہے آئینہ بیچنے والا
کہ اس محل میں کوئی خود کو جانتا ہی نہیں
ہم اپنی دستکیں محفوظ رکھ کے کیا کرتے
کسی مکان میں دروازہ کوئی تھا ہی نہیں
بھٹکتی پھرتی ہیں یادو ں کی کشتیاں کیا کیا
عجب ہے دل کا سمندر کہ راستہ ہی نہیں
نہ کوئی ڈور ، نہ بندھن ، نہ راستہ، نہ غبار
یہی  کہ اس کے مرِے بیچ فاصلہ ہی نہیں
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 347