* دل کے آسیب کا دنیا سے گِلہ ہم نے کیا *
غزل
دل کے آسیب کا دنیا سے گِلہ ہم نے کیا
شوق سے خود کو گرفتارِ بلا ہم نے کیا
ایک ہی خواب تو موتی کی طرح آنکھ میں تھا
خاکِ دل! توہی بتا اس کا بھی کیا ہم نے کیا
جب دعا دی اسے، الفاظ سب اپنے برتے
اس بھلائی میں یہ تھوڑا سا بُرا ہم نے کیا
یاد سی چیز کوئی لا کے شفق پر رکھ دی
شام کو شام سے اس طرح جُدا ہم نے کیا
کاش اک غم بھی ہو ایسا کہ کبھی جس سے کہیں
دل کی زنجیر سے، جا تجھ کو رِہا ہم نے کیا
٭٭٭
|