* سحر تک نہ آکر کھلا ،کون ہے *
غزل
سحر تک نہ آکر کھلا ،کون ہے
مری نیند میں جاگتا کون ہے
مرا عکس پتھر پہ اترا ہوا
مرے واسطے آئینہ کون ہے
سفر کس کا تھا، پائوں کس کے تھکے
پلٹ کر یہ اب دیکھتا کون ہے
مجھے حسرتوں کا کوئی غم نہیں
دِلوں کو یہاں دیکھتا کون ہے
میں اپنے لئے کتنا انجان ہوں
مجھے اس طرح جانتا کون ہے
میں جس کے لئے تھا وہ میرا نہ تھا
جو میرے لئے ہے، مراکون ہے
٭٭٭
|