* نئی اک اورحقیقت بنانے والاہوں *
غزل
نئی اک اورحقیقت بنانے والاہوں
میںاُس کوخواب سمجھ کربھلانے والاہوں
جومیراجھوٹ تھا،مجھ کوکھراسمجھتاتھا
میںجس کاسچ ہوںاُسے آزمانے والاہوں
اناکی جنگ،خردکاکھنڈر،جُنوںکے چراغ
میں اس محاذپہ سب کچھ لُٹانے والاہوں
کسی کی یاد بھی کتنے ہجوم رکھتی ہے
اکیلارہ کے میں سارے زمانے والاہوں
کسی کے پاس رہوںتوکسی کی یاد آئے
میں اب کی باریہ غم بھی اُٹھانے والاہوں
٭٭٭
|