* یہ کیسی رسم ترے شہرمیں رواپائوں *
غزل
یہ کیسی رسم ترے شہرمیں رواپائوں
جس اجنبی سے ملوں،اس کوآشناپائوں
سمجھ کے سوچ کے اک بارپھرلکھوںوہی نام
پھراک گناہ کروں،اوراک سزاپائوں
مجھے خبرنہیں کچھ فاصلوںکی سازش کی
اسے قریب سے دیکھوںتوجانے کیاپائوں
گھٹں کاموجِ صباسے سلوک لامعلوم
دریچہ بندرکھوںیاکھلی ہواپائوں
نہ جانے کون سی پہچان انتہاہے مری
ہرآئینے میںکوئی شخص دوسراپائوں
لبھانے لگتے ہیں شاہدؔکچھ آشناسجدے
لبوںسے لپٹی ہوئی جب بھی اک دُعاپائوں
٭٭٭
|