* گلشن میںغبارکھل رہے تھے *
غزل
گلشن میںغبارکھل رہے تھے
تم بھیڑمیںہم سے مل رہے تھے
پانی میں وہاں نشہ ساکچھ تھا
دودھارے جہاںپہ مل رہے تھے
شفاف گہرکے جوصدف تھے
ملبوس ِخباروگِل رہے تھے
گویائی تھی،آئی تھی،گئی تھی
ہم گونگے تھے، مستقل رہے تھے
تنہائی سے عشق ہوگیاتھا
ہربھیڑمیںمشتعل رہے تھے
٭٭٭
|