* میںجن کوڈھونڈرہاتھاشبِ عتاب کے پ *
غزل
میںجن کوڈھونڈرہاتھاشبِ عتاب کے پاس
کھڑے ہوئے تھے وہ آنکھوںمیںمیری، خواب کے پاس
پتہ بتاکے تمہیںکہہ گیاہے آنے کو
وہ منتظرہے بہت دیرسے شباب کے پاس
نگاہِ شوق کووسعت شناس ہونے دو
تمہیںببول بھی مل جائیںگے گُلاب کے پاس
مری شبوںمیںاترنے سے کچھ گھڑی پہلے
تمہاری یادٹھہرتی ہے اضطراب کے پاس
امیدافزادھماکہ قریب ہے شاہدؔ
ٹہل رہاہے کوئی دردِبے حساب کے پاس
٭٭٭ |