* چہرے کونقاب لکھ رہاہوں *
غزل
چہرے کونقاب لکھ رہاہوں
موسم پہ کتاب لکھ رہاہوں
اس باروہ آب ہے چمن پر
ہرگل کوگلاب لکھ رہاہوں
اب خودسے ہواہوں بے تکلف
یاروںکو’جناب‘لکھ رہاہوں
چہرہ ہے اورآپ عکس بھی ہے
پانی پہ سراب لکھ رہاہوں
یہ عجزنہیںہے،مصلحت ہے
دریاہوں،سحاب لکھ رہاہوں
٭٭٭
|