* تمام شہر کی نظروںمیں چاند ی سونا ت *
غزل
تمام شہر کی نظروںمیں چاند ی سونا تھا
مرا وجود مرے واسطے کھلونا تھا
کسی بہانے سے ، یہ سانحہ تو ہونا تھا
مزاج اپنا ملا تھا تو زخم ڈھونا تھا
وفا کے نام پہ وعدہ تھا، سر پھراہی سہی
یہ انتظار تو ہر ہر قدم پہ ہونا تھا
میں آنے والی بہاروں میں کتنا شامل تھا!
گلِ سرشدت بدست جنوں خشت انداز
غُبار ِ جسم کو کن راستوں میں کھونا تھا
اُداس رہ کے بھی شاہد غم آشنا نہ ہوئے
تمام عمر اِسی بات کا تو رونا تھا
٭٭٭
|