* غبار آنکھوں پہ یوں ہی چھا گیا ہے *
غزل
غبار آنکھوں پہ یوں ہی چھا گیا ہے
کہ تیری دید کا پَل آگیا ہے
چراغوں نے کچھ اتنی روشنی دی
سحر آئی تو دل گھبرا گیا ہے
ترے جلوئوں نے اتنی دیر کردی
نظر کا آئینہ پتھرا گیا ہے
تِرا قہ تو اب مشہور ہوگا
مری رسوائی سے ٹکرا گیا ہے
مری تنہائی میں اب کیا نہیں ہے
تیری یادوں کا موسم آگیا ہے
٭٭٭
|