* مرے رتجگوں کو ظفر یاب کردے *
غزل
مرے رتجگوں کو ظفر یاب کردے
خدایا اُسے اتنا بے خواب کردے
وہ غنچہ بدن اب کے پتھرا گیا ہے
مرے آنسوئوں کو بھی تیزاب کردے
اُسے اتنا خوش کر کہ لب سوکھ جائیں
اُسے اتنا غم دے کہ سیراب کردے
اگر مُضطرب ہے تو اس کو سکوں دے
اگر پُر سکوں ہے تو بے تاب کردے
یہ مخلوق اپنے لئے مسئلہ ہے
وفا کرنے والوں کو نایاب کردے
٭٭٭
|