* غلط ہے سوچنا، ایسا بھی ہوگا *
غزل
غلط ہے سوچنا، ایسا بھی ہوگا
کوئی دل ہے تو وہ دریا بھی ہوگا
اُسے پانے سے پہلے کھو دیا ہے
اُسے کیا اس کا اندازہ بھی ہوگا
زمانے کا بہانہ سچ نہیں ہے
کہیں کچھ فیصلہ اس کا بھی ہوگا
مجھے اتنے خطوط اس نے لکھے تھے
مجھے لگتا تھا ،وہ مجھ سا بھی ہوگا
وہ توڑا ہے جو اُس نے شیشہ دل
اُسی میں عکس اک اس کا بھی ہوگا
٭٭٭
|