* ہونے کو تو سب ہوتا ہے *
غزل
ہونے کو تو سب ہوتا ہے
ہم جو چاہیں کب ہوتا ہے
اس کو کھو بیٹھے تو جانا
چاہت کا مذہب ہوتا ہے
پہلے لفظوں میں معنی تھے
اب اُن میں مطلب ہوتا ہے
یا تو برسوں کچھ نہیںہوتا
یا پھر روز و شب ہوتا ہے
خط لکھ کر جو دُکھ پہنچائے
کوئی خیر طلب ہوتا ہے
٭٭٭
|