* روز و شب اس کا نشہ ہوں اب میں *
غزل
روز و شب اس کا نشہ ہوں اب میں
کس قدر خود سے جُدا ہوں اب میں
تم کہاں ڈھونڈ رہے ہو مجھ کو
لفظ تھا پہلے، صدا ہوں اب میں
اس قدر دور گیا اس کے لئے
آپ اپنے سے گھراہوں اب میں
ڈھونڈلے کوئی تو پورا کردے
کہیں تھوڑا سا بچا ہوں ہوں اب میں
خواب کے ہونٹوں پہ سچ لوٹ آیا
ایک آوارہ دعاء ہوں اب میں
٭٭٭
|