* کہانی یوں ہی سی ہے پھر بھی شاندار ک *
غزل
کہانی یوں ہی سی ہے پھر بھی شاندار کہوں
میں سوچتا ہوں کسی دن اسے بہار کہوں
وہ اپنا نام ہتھیلی پہ میری لکھ دے گا
یہ رشتہ جوڑ نہ پائوں تو انتظار کہوں
اس ایک نام کے آگے بھی کوئی رشتہ ہے؟
جب آگے سوچ نہ پائوں تو یاد گار کہوں
کسی کی آنکھ سے ٹپکا، بہا گیا مجھ کو
میں اُس کو قطرہ ہی سمجھوں کہ آبشار کہوں
کبھی نہ دیں گے یہ چوراہے مجھ کو نام کوئی
تِرے قریب سے گذروں تو سنگسار کہوں
اک اُس کے آنے سے شاہد کھلے کھلے سے ہیں پھول
اس ایک وہم کو شاید کبھی میں پیار کہوں
۔۔۔
|