* ہجر کی آنکھوں کے سب منظر دسمبر *
غزل
ہجر کی آنکھوں کے سب منظر دسمبر
اس کلنڈر میں ہے سالوں بھر دسمبر
دھوپ لی تتلی کے پیچھے دوڑتا ہے
چھوٹے بچوں کی طرح چھت پر دسمبر
برف باری ہے تو کیا محفوظ ہے دل
اُس کی خاموشی سے ہے بہتر دسمبر
ان نظاروں میں چھپا ہوں مجھ کو ڈھونڈو
برف، خواب، آواز، آنسو، ڈر، دسمبر
شام نارنجی دکھوں کی پھر کھڑی ہے
ہر نئے غم کا پرانا گھر دسمبر
۔۔۔۔
|