غزل بجلی بادل، آب، اگست سو حیلے بے تاب اگست زرد ہے دل کی شاخ تو کیا ہرا ہرا شاداب اگست بادل، رنگ، اُفق آواز خوابوں کا گرداب اگست آخر اک دن خون سے ہی لکھ کر بیٹھا سیلاب اگست مئی گزیدہ شہروں کا جنگل جنگل خواب اگست ۔۔۔