* حبس ہے یا کرم مئی کا ہے *
غزل
حبس ہے یا کرم مئی کا ہے
یاد اُس کی علم مئی کا ہے
دھوپ، حدت، سراب حبس، غبار
حوصلو! یہ حرم مئی کا ہے
ذہن میں نور ، راہ میں شعلے
ہر سفر بیش و کم مئی کا ہے
گل کہیں سرخ رو، ستمبر سا
زرد شاخوں پہ غم مئی کا ہے
دھیان میں رکھ دسمبروں کا نزول
یہاں ہر ہر قدم مئی کا ہے
۔۔۔۔
|