غزل پت جھڑ کرکے لوٹا مارچ شاخوں پر جا بیٹھا مارچ سانجھ بسنتی ہنستی ہے گھبرایا گھبرایا مارچ شاخیں، کونپل، پتے ، خواب آنکھیں، رنگ اور سایہ، پتے، خواب ایک پرندہ اوجھل ہے دل پر بوجھل سولہ مارچ دھوپ کہ اب نا محرم ہے دروازے کا پردہ مارچ ۔۔۔۔