* کدھر جائو گے ؟ بولو، کس طرف ڈیرہ تم *
(شاہد جمیل ( سہسرام)
نظم
کدھر جائو گے ؟ بولو، کس طرف ڈیرہ تمہارا ہے؟
ذرا چاروں طرف دیکھو، کوئی اپنا تمہارا ہے؟
کوئی بھیگی ہوئی بلّی ہے یا چہرہ تمہارا ہے؟
کہ شیشے سے بھی زیادہ چور ہر رشتہ تمہارا ہے؟
تمہیں اندازہ اب ہوگا کہ دہشت برف کی سل ہے
عوام الناس کی نظروں سے بچنا کتنا مشکل ہے
اے خوابوں کی مقدس سرزمیں کو لوٹنے والو!
گلابی صبحوں کو، شام حسیںکو لوٹنے والو!
روئے روشن کو، مہتابی جبیں کو لوٹنے والو!
کہ ’’ ہاں‘‘ کے زور پر بے بس ’’ نہیں‘‘ کو لوٹنے والو!
چھپا لیتی تھی تم کو کل تلک تقدیر اندھیرے کی
ہمارے ہاتھ میں شمشیر ہے دیکھو اجالے کی!
اُبلتا خوں تمہارے در کا سائل تھا۔ رہا ہو گا
تمہارے خوابوں کا ہر موڑ مقتل تھا۔ رہا ہو گا
تمہارے جسم کا ہر حصہ پاگل تھا۔ رہا ہو گا
بہت اونچا تمہارا نام بھی کل تھا۔ رہا ہو گا
چمن اب کس قدر مخمور ہے، غنچے گئے ہیں کھل
مگر تم خود کو دیکھو، سانس لینا بھی تمہیں مشکل
وطن۔ جس کو سجایا ہم نے پھلوں سے، چمن بن کر
وطن۔ جس کو ستایا تم نے کانٹوں کا چلن بن کر
وطن۔ ہم جس میں رہتے ہیں بھرت اور لکشمن بن کر
وطن میں تم رہے لیکن ہمیشہ ’’ بے وطن ‘‘ بن کر
تمہارے ساتھ دیکھو مٹ رہی ہے الجھنوں کی شام
سنہری صبحوں میں روشن رہیں گے شاہدوں کے نام
٭٭٭
|