* زرد پتوں کے تصّور سے ڈری رہتی ہے *
غزل
٭……شاہد جمیل
زرد پتوں کے تصّور سے ڈری رہتی ہے
دل کے گلشن میں کوئی سبز پری رہتی ہے
موسمِ درد میں ہرپیڑ بکھر جاتا ہے
ایک اُمّید کی وہ شاخ ہری رہتی ہے
وقت کی دھوپ تپش لاکھ اُگالے دل پر
ایک گوشے میں مگر تھوڑی تری رہتی ہے
دل وہ پتّھر ہے جو ہر موج سہا کرتا ہے
غم و ندّی ہے جو ہر وقت بھری رہتی ہے
فکرِ محبوب، غمِ دنیا، خیال مسجود
بے خودی ایسے مسائل سے بَری رہتی ہے
ٹوٹتا رہتا ہے کمرے میں اندھیرا شاہدؔ
دھوپ دیوار کے اُس پار دھری رہتی ہے
****** |