* سفر تمام ہو چکا ہے، اب اُسے نہ ڈھون *
غزل
٭……شاہد جمیل
سفر تمام ہو چکا ہے، اب اُسے نہ ڈھونڈیے
غبارِ راہ بن کے بے سبب اُسے نہ ڈھونڈیے
جُنونِ شوق میں کسی کا سوال کا گزر کہاں
نوازشوں میں کیا ہوا غضب اسے نہ ڈھونڈیے
وہ سارے مسئلوں کا حل کسی گلی میں قید ہے
تمام شہر مسئلہ طلب، اُسے نہ ڈھونڈیے
تبسم اس حجاب کا ہے برق ریگ زار کی
سراب ہے یہ رسمِ زیرِ لب، اُسے نہ ڈھونڈیے
جمیلؔ ہر نئی سحر بذاتِ خود اک آس ہے
کہیں بھی انتہا نہیں ہے، کب اُسے نہ ڈھونڈیے
****** |