* فرار *
فرار
میں
تمہارے
میرے
اس کے
سب کے دکھ کو دکھ سمجھنے کے لئے
یہ کیسا خالی پن نگلتا جا رہا ہوں
ہر طرف میرے سمندر ہی سمندر ہے
سرابوں کا
مجھے شاید ضرورت ہے کسی بے چہرگی کی
جو مجھے بے نام کردے
میرے احساسات کے آنگن میں
ایسی شام کردے
سودئے جل جائیں
کچھ روشن نہ ہو
اور میں اپنا سر اپا
اس اندھیر ے میں کہیں خاموش
گونگی خواہشوں کے نام کرکے چھوڑ جائوں!!!
۔۔۔
|