donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shahid Jameel
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اے میری تنہائی! *
اے میری تنہائی!

اے میری تنہائی! آ قریب آ!
میں ایک ٹوٹا ہوا ستارہ نجانے کس کی سحر میں گم ہوں
میں ایک بجھتا ہوا نظارہ نجانے کس کی نظر میں گم ہوں
میں ایک اُجڑا ہوا جزیرہ نہ جانے کس کی خبر میں گم ہوں
میں ایک  دریا کا ایک قطرہ نہ جانے کس چشم تر میں گم ہوں
میں ایک ہارا ہوا پرندہ نہ جانے کن بال و میں گم ہوں
میں ایک زندہ کہ وحشتوں کے نہ جانے کیسے کھنڈر میں گم ہوں
اے میری تنہائی آ قریب آ
کہ میں نہ جانے کس آسماں کے خلا میں محصور ہوں گیا ہوں
جہاں پہ تو بھی مری نہیں ہے
کہ تو قریب آ، مری خبر دے
مرے خیالوں کو بال و پر دے
کہ میرے سب خواب سوئے سوئے
کہ میری آواز کھوئی کھوئی
 کہ میری الجھن تجھے پکارے
کہ ہر طرف یہ مہیب کوہِ گراں کے اڑتے ہوئے نظارے
یہ کیسی روئی سی بے یقینی
مرے گناہوں کے آنسوئوں سے
خدایا رہ رہ کے بھیگتی ہے!
یہ بھاری بھرکم گمان کیا ہے
یہ درد کا امتحان کیا ہے
کہ چاروں جانب مرا ہی چہرہ لگائے بیٹھے ہیں میرے دشمن
اے میری تنہائی آ، قریب آ!
تو میرے اندر چراغ جلنے سے قبل آجا
مری دعا مانگ
خدائے برتر سے مرے ہونے کا سلسلہ مانگ!
کہ تجھ سے مل کر میں چند لمحوں کو جی سکوں گا
میں ایک ستارہ
میں۔ اک نظارہ
میں ۔ایک جزیرہ
میں۔ایک قطرہ
میں۔اک پرندہ
میں۔ایک زندہ
کہ زندگی جس کی وحشتوں کے کھنڈر میں گم ہے
اے میری تنہائی! آ قریب آ
مری صدا تیرے گھر میں گم ہے
٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 422