* تمہاری یاد *
تمہاری یاد
تمہاری یاد بھی کیا خوب شئے ہے
جب نہیں آتی تو بارودی سرنگوں میں
بڑا ہیجان رہتا ہے
فلیتہ جیسے غائب ہو گیا ہو ڈائنا مائٹ کا
تمہاری یاد آتے ہی
دھماکے ٹوٹ پڑتے ہیں
بھڑک اُٹھتے ہیں پھر شعلے
سرنگوں سے الگ ہو کر ہزاروں سنگ ریزے
اور دھویں کے لاکھوں مر غولے
خلا میں آڑے ترچھے زاویو ں میں پھیل جاتے ہیں
اکیلا، سُرمئی، گہرا سکوں
دل کے کھنڈر میں مسکراتا ہے
تمہاری یاد سے مانوس اندھیرا
جگنوئوں کا جسم بن کے
جگمگاتا ہے
٭٭٭
|