* سانحہ ہوکے رہا چشم کا مرجھا جانا *
غزل
سانحہ ہوکے رہا چشم کا مرجھا جانا
خواب لگتا ہے ، ترا خواب میں بھی آجانا
آنکھ تا دیر رہی موجۂ غم ناک میں تر
حسن کا کھیل تھا آئینے کو چمکا جانا
تو سرِ بام ہوا بن کے گزرتا کیوں ہے
میرے ملبوس کی عادت نہیں لہرا جانا
دشت کے لب پہ ہے اُس قطرۂ نیساں کا مزہ
تو کہاں جان سکا ، میںنے تجھے کیا جانا
تخم بوتا ہے کوئی ہاتھ مری مٹی میں
مجھ کو آساں ہے بہت چھائوں کا پھیلا جانا
شاہدہ حسن
Karachi
(Pakistan)
Mob: xxxxxxxxxx
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|