* جذبۂ عشق کا اظہار نہ کرنا آیا *
غزل
جذبۂ عشق کا اظہار نہ کرنا آیا
کٹ گئی عمر ہمیں پیار نہ کرنا آیا
اتنے اصرار سے مانگا ہمیں اس نے ہم سے
ہم نے چاہا بھی تو انکار نہ کرنا آیا
اک ذرا آنکھ بچاتے تو ہر اک شے ملتی
پست لیکن ہمیں کردار نہ کرنا آیا
لوگ مشہور ہوئے جاتے ہیں پل دو پل میں
اور خود کو ہمیں اخبار نہ کرنا آیا
زندگی تو ہی بتا ساتھ تو کیسے دے گی
ہم کو لہجہ بھی تو تلوار نہ کرنا آیا
کیسے وہ ساتھ زمانے کے بھلا چل پائیں
تیز اپنی جنھیں رفتار نہ کرنا آیا
پھر وہی درد اٹھا دل میں مرے شائستہ
پھر مجھے زندگی دشوار نہ کرنا آیا
شائستہ بانو
91, Ripon Street
Block-A
Kolkata-700016
Mob: 9647414355
shayestabano@gmail.com
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|