* صلہ ملا ہے بہاروں سے دل لگانے کا *
صلہ ملا ہے بہاروں سے دل لگانے کا
خراج دیتے رہیں عمر بھر نبھانے کا
خوشی کے مول دکھوں کو خرید لائے ہیں
سجا کے رکھا ہے ہر زخم ہے دکھانے کا
کشادہ راستے اب بھی ہمیں بلاتے ہیں
کریں بھی کیا کہ ہمیں ڈر ہے اِس زمانے کا
ہمی سے برہم و ناراض لگ رہے ہیں سبھی
کہ ہم نے بھیس جو دھارا ہے اِک دوانے کا
بہ کیفِ فطرتِ سیماب ہے مزاج اُن کا
ہمیں بھی شوق نہیں اُن کو آزمانے کا
*****
|