* میری تنہائیوں کے رستے میں *
میری تنہائیوں کے رستے میں
یوں دبے پائوں عشق آیا ہے
میری گم گشتہ ہستیٔ جاں نے
روشنی کا سراغ پایا ہے
زندگی کے سپاٹ منظر میں
منظرِ شام رنگ لایا ہے
میں تخیل کے پار دیکھتی ہوں
تو دیا بن کے جھلملایا ہے
کتنی صدیاں گزار دیں ہم نے
چین پایا نہ درد پایا ہے
******
|