* اے خواہشو! اس طرح مرے پاس نہ آئو *
اے خواہشو! اس طرح مرے پاس نہ آئو
دل میرا جلاؤ نہ مجھے خواب دکھائو
میں تیز ہوا ہوں مری قسمت ہے بھٹکنا
بارش کی طرح راہ میں موتی نہ لٹائو
یہ درد کی منزل ہی تو نروان ہے شاید
پھر دل میں مرے آس کی شمعیں نہ جلائو
صحرائوں کی قسمت تو ہمیشہ سے ہے پیاسی
خواہش کے سرابو! مرے دل میں نہ سمائو
گزری ہوئی یادوں کا چلن کچھ بھی ہو لیکن
بجھتی ہوئی شمعوں سے شبِ غم نہ منائو
******
|