* آنکھ میں نیند کے موسم کے امیں ہوتے *
آنکھ میں نیند کے موسم کے امیں ہوتے ہیں
خواب تیرے مری آنکھوں میں مکیں ہوتے ہیں
جب کوئی بام پہ آتا ہے سرِ شام اُدھر
سارے منظر ترے کوچے کے حسیں ہوتے ہیں
جو بچھڑ جاتے ہیں اِس وقت کے سناٹے میں
گوشۂ ذہن میں پیہم وہ کہیں ہوتے ہیں
کیا کہیں تجھ سے کوئی تشنہ لبی کا احوال
جس جگہ پائوں دھریں خارِ زمیں ہوتے ہیں
اپنے الفاظ کی وقعت کو گنوا بیٹھوں گی
تیرے اثبات کے لہجے میں نہیں ہوتے ہیں
جب کسی خواب کی جنبش ہوئی ویرانے میں
یاس کے سائے مرے دل میں مکیں ہوتے ہیں
***** |