* بے شمار موسم ہیں بے شمار جذبے ہیں *
تیسرا کنارا۔۔۔
بے شمار موسم ہیں بے شمار جذبے ہیں
تم سے کہنا باقی ہیں تم سے سننا باقی ہیں
میری خامشی کو تم یہ نہیں سمجھ لینا
میرے دل کی دھڑکن میں تم نہیں رہے شامل
میرے دل کی کشتی کے اِک تمھی تو ہو ساحل
تم تو میری راہوں میں عکس ہو ستاروں کا
تم تو نرم جھونکا ہو میری تپتی آنکھوں پر
بے امان تنہائی تیرے دم سے ہے آباد
بے سبب اُداسی کا اِک تمھی تو ہو درماں
شام کے پرندوں کا، جلتی بجھتی شمعوں کا
آخری سہارا ہو، تیسرا کنارا ہو—!
******
|