* باغ میں کھل رہی ہے اِک کونپل *
باغ میں کھل رہی ہے اِک کونپل
باغ میں کھل رہی ہے اک کونپل
کہہ دو مالی سے دیکھ بھال کرے
سرخ سا آسمان لگتا ہے
آندھیوں کا ذرا خیال کرے
زندگی ٹوٹ پھوٹ جائے گی
بے ارادہ نہ کچھ کمال کرے
باغ میں کھل رہی ہے اِک کونپل
روشنی سے کہو کہ پاس رہے
سانس کی ڈور ہے بہت نازک
اے صبا تھم کے دم شناس رہے
موجِ ہستی سے مانگ کر دوپل
زندگی بھر نہ یوں اُداس رہے
باغ میں کھل رہی ہے اِک کونپل
اُس کو حق ہے کہ وہ پھلے پھولے
کاروبارِ حیات سے کہہ دو
اپنے خالق کا حکم مت بھولے
ہر کلی جو نمود پاتی ہے
پھول بن جائے اور ہوا چھولے
باغ میں کھل رہی ہے اک کونپل
*****
|