donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Shaista Mufti Farrukh
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* اے مرے دوست میں تو واقف ہوں! *
اے مرے دوست۔۔۔


اے مرے دوست میں تو واقف ہوں!
ہنستے ہنستے جوتری آنکھ چھلک آئی ہے
کچھ نہ کہنا بھی تو اندازِ شناسائی ہے
چار جانب جو بنائی ہے یہ حدِ فاصل
اِس میں کرنوں سے محبت کا جھروکا ہے کوئی؟
کوئی تو راز ہے پھر شام نکھر آئی ہے

اے مرے دوست میں تو واقف ہوں!
گوکہ پیمانۂ احساس بہت دُور سہی
تیرا دل مجھ سے مرا تجھ سے ہے رنجور سہی
راستے دُور سہی زخموں سے دل چور سہی
پھربھی اِک شاخ ہری دل میں اتر آئی ہے
کوئی تو راز ہے پھر شام نکھر آئی ہے

اے مرے دوست میں تو واقف ہوں!
تو جو ہر جذب کی منزل سے گزر جاتا ہے
کھوٹے سکوں کی تجارت کے بہانے خود کو
رات دن خوابوں کے امکان سے بہلاتا ہے
جاگزیں دل میں ترے درد کی پہنائی ہے
کوئی تو راز ہے پھر شام نکھر آئی ہے

اے مرے دوست میں تو واقف ہوں!
شام اِس بار جو مہکی ہے تری دنیا میں
میں دعا گو ہوںترے دل کو قرار آجائے
زندگی کیف و ترنّم کا           ّتبسم لے کر
ایسے مہکے ترے آنگن میں بہار آجائے
زیرِ لب تیرے لبوں پر جو ہنسی آئی ہے
کوئی تو راز ہے پھر شام نکھر آئی ہے
اے مرے دوست میں تو واقف ہوں!
*****





 
Comments


Login

You are Visitor Number : 295